انسان کے دل میں دو خوف اکٹھے کبھی نہیں سما سکتے.

انسان کے دل میں دو خوف اکٹھے کبھی نہیں سما سکتے.
ایک خوف دنیا اور دوسرا خوف خدا. جس دل میں خوف دنیا ہو وہاں سے خوف خدا رخصت ہو جاتا ہے اور جس دل میں خوف خدا ہو وہاں سے خوف دنیا کوچ کر جاتا ہے.
خوف دنیا اگر منصفوں کے دل میں ہو تو وہ وقت کے حاکموں کے خلاف کبھی فیصلے نہیں کیا کرتے، کبھی انہیں یہ خوف ہوتا ہے کہ اگر حکومت کے خلاف فیصلہ دے دیا تو کہیں ریونیو ہی آنا بند نہ ہو جائے اور اگر ریونیو بند ہوا تو تنخواہیں کہاں سے ملیں گی. اور کبھی یہ خوف کھائے جا رہا ہوتا ہے کہ اعلی سرکاری عہدیداران ناراض نہ ہو جائیں.
خوف دنیا جب حکمرانوں کے دل میں گھر کر جائے تو انہیں یہ ڈر اندر ہی اندر کھوکھلا کر کے رکھ دیتا ہے کہ عوام کو ناراض کر دیا تو ووٹ نہیں ملیں گے.

Comments

Popular posts from this blog

نواز شریف، مریم اور کپٹن(ر) صفدر کی گرفتاری اور پھر ضمانت پر رہائی، نظام عدل کی رسوائی یا عزت افزائی؟

1974 اور 2018 کے سعودیہ میں فرق.