خوش نصیبی ( Good luck) کیا ہے؟
Maximumخوش نصیبی اپنے نصیب پر خوش رہنے کا نہیں بلکہ اچھے نصیب کا نام ہے. خواہشات/ضروریات زندگی کے
Give and take, win and loss حصول کا نام ہے. انسان
کے اس کھیل میں روزانہ جو کچھ سوچتا ہے وہ پا نہیں لیتا بلکہ بہت ساری خواہشیں /ارمان تو ادھورے ہی رہ جاتے ہیں. بقول غالب
اللہ انہیں جوار رحمت میں جگہ دے،
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارماں مگر پھر بھی کم نکلے
بہت نکلے مرے ارماں مگر پھر بھی کم نکلے
محدود سے اردہ اور اختیار، حدود و قیود، حقوق اور زمہ داریوں کے درمیان اس نازک سے کھیل میں جو کچھ ہم سوچتے، پلان کرتے ہیں وہ سب کچھ پا لینے کا ہم اختیار بھی نہیں رکھتے. کسی نہ کسی مقام پر پہنچ کر وہ اس دنیاوی کھیل کو کنٹرول کرنے والا خالقِ مداخلت کا اپنا حق استعمال کرتا ہے تو ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہم سے اوپر، سب سے بڑی اور عظیم، ہمیں ہر وقت دیکھتے رہنے والی، طاقتور ترین قوت بھی کوئی ہے. حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کا قول ہے کہ
میں نے اپنے ارادوں کے ٹوٹنے سے خدا کو پہچانا.
قرآن کریم میں ارشاد ربانی ہے کہ،
لیسا للہ انسان الاماسا
"انسان جتنی محنت کرتا ہے اتنا ہی صلہ اسے دے ریا جاتا ہے"
اور کسی چیز کے لئے ہم نے کتنی محنت کی،درست سمت میں کتنا اور غلط سمت میں کتنا زور لگایا اسکا پتہ ہمیں نتیجہ سامنے آنے پر ہی چلتا ہے یا پھر کامل ایمان اور یقین محکم رکھنے والے لوگوں کو پہلے سے ہی اپنی محنت اور رزلٹ کا پتہ ہوتا ہے، عام آدمی کو یہ شرف حاصل نہیں ہوتا. یہی وہ مقام ہے جہاں پہنچ کر حضرت میاں محمد بخش کھڑی شریف جیسے اہل نظر لوگ بھی خدائی طاقت کے سامنے اس انسانی فطرتی کمزوری کو یہ کہہ کر تسلیم کرتے ہیں کہ
میں نے اپنے ارادوں کے ٹوٹنے سے خدا کو پہچانا.
قرآن کریم میں ارشاد ربانی ہے کہ،
لیسا للہ انسان الاماسا
"انسان جتنی محنت کرتا ہے اتنا ہی صلہ اسے دے ریا جاتا ہے"
اور کسی چیز کے لئے ہم نے کتنی محنت کی،درست سمت میں کتنا اور غلط سمت میں کتنا زور لگایا اسکا پتہ ہمیں نتیجہ سامنے آنے پر ہی چلتا ہے یا پھر کامل ایمان اور یقین محکم رکھنے والے لوگوں کو پہلے سے ہی اپنی محنت اور رزلٹ کا پتہ ہوتا ہے، عام آدمی کو یہ شرف حاصل نہیں ہوتا. یہی وہ مقام ہے جہاں پہنچ کر حضرت میاں محمد بخش کھڑی شریف جیسے اہل نظر لوگ بھی خدائی طاقت کے سامنے اس انسانی فطرتی کمزوری کو یہ کہہ کر تسلیم کرتے ہیں کہ
میں انا تے تلکن رستہ دیوے کون سنبھالا
دھکے دیون والے بہتے، او ہتھ پکڑن والا
دھکے دیون والے بہتے، او ہتھ پکڑن والا
لہزا خوش نصیبی اپنے نصیب پر خوش رہنے کا نہیں بلکہ خواہشات و ضروریات زندگی کو زیادہ سے زیادہ پا لینے کا نام ہے یا پھر وسیع
Human personalityتر تناظر میں علم معرفت کی رو سے اپنی خودی، روح، اندر کی میں یعنی
کی ڈیویلپمنٹ کا ہونا بھی اہل نظر کی نگاہ میں خوش نصیبی کہلاتا ہے.
Comments
Post a Comment