سپہ سالار پاکستان کو کوئی سمجھا سکتا ہے تو سمجھا لے.
جناب ائر مارشل (ر) شاہد لطیف کی درج ذیل رنگین پوسٹ کے جواب میں. جس جس کو 1971 کے اصل حالات آجتک سمجھ نہیں آئے وہ شاہد لطیف صاحب کی یہ پوسٹ اور میرے درج ذیل کمنٹس پڑھ لے. ہماری اسٹیبلشمنٹ نے اسوقت بھی اسی حماقت کا مظاہرہ کیا تھا. سارے بنگالی اسوقت بھی غدار نہیں تھے.
جوش نہیں ہوش جناب ائر مارشل (ر) لطیف صاحب.
ایس دیس اتے حق تیرا وی اے میرا وی اے
منڈیاں نل تے بھریا پیا پھتو عیسائی دا ویڑہ وی اے
مارے جاؤن حق تے فیر اینج ای ہندا اے
چگے نوں لگے اگ تے فیر اینج ای ہندا اے
لٹے جاون ٹھگ تے فیر اینج ای ہندا اے
آج پھر مجھے اس پوسٹ کو دوبارہ شئیر کرنے کی ضرورت اس لئے پیش آئی ہے کہ کل میں نے ائرمارشل (ر) شاہد لطیف صاحب کی ایک انتہائی خطرناک اور محب وطن لوگوں خاص کر ن لیگ اور پی پی پی کی قیادت کے بارے گھٹیا قسم کے خیالات والی پوسٹ فیس بُک پر پڑھ کر مجھے بنگالیوں کے ساتھ کیا گیا اپنی پنجابی اسٹیبلشمنٹ کا متعصبانہ سلوک یاد آ گیا. وہ پوسٹ مجھے لاکھ بیسار کے باوجود نہیں ملی ورنہ اسکے ساتھ پیسٹ کر دیتا. بحرحال لب و لباب یہی ہے کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ اور عمران حکومت کا 1971 کے بعد آج پھر ایک پیج پر ہونا امریکہ اور اسکے حواریوں کے لئے سود مند ثابت ہوتا نظر آ رہا ہے
سپہ سالار پاکستان کو کوئی سمجھا سکتا ہے تو سمجھا لے.
یہ منہ اور مسور کی دال
پہلے اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے جنرل ضیاع کو زوالفقار علی بھٹو کے متبادل کے طور پر متعارف کروایا گیا. پھر نوازشریف اور اب یہ طفل افتادہ اور سیاسی طفل شیر خوار کو ایچی میچی کیچی اور آئیں مائیں شائیں سکھا پڑھا کر امت کے اتحاد کے مجمے لگائے جا رہے ہیں.
ہزاروں سال نرگس اپنی ، بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
ظالموں چالیس سال برباد کر دئیے تم لوگوں نے مگر ابھی تک تم میں سے کوئی بھی دیدہ ور پیدا نہیں ہوا. تمہیں لعنت خدا کی پڑ چکی ہے لہزا تم ہزار سال بھی کوشش کر لو تم میں سے منافق اور کازب جنرل ضیاع ، گنؤار اور جہل نواز شریف اور نااہل عمران خان تو پیدا ہو سکتے ہیں مگر دیدہ ور ہرگز ہرگز نہیں.
اس بیچارے نے عالم اسلام کو اکٹھا کیا خاک کرنا ہے یہ تو احتساب کے نام پر انتقام کی جس احمقانہ پالیسی پر چل رہا ہے مجھے خدشہ ہے کہ کہیں 1971 کی طرح فوج اور یہ احمق ایک طرف اور مجیب الرحمن بنگالی کی عوامی لیگ کی طرح ن لیگ ، پی پی پی ، جمعیت علمائے اسلام ف ،اسفند یار ولی کی اے این پی اور اختر مینگل کی بی این پی کہیں دوسری طرف نہ ہو جائیں اور دنیا کی بہترین افواج ایک بار پھر اسلامی تاریخ داغدار نہ کر بیٹھیں.
اسوقت امریکہ کچھ اسی قسم کا سناریو بنانے میں مصروف نظر آ رہا ہے. کوئی سپہ سالار پاکستان کو سمجھا سکتا ہے تو سمجھا لے. ویسے میں ناامید ہوں کیونکہ جو لوگ ستر سال میں آدھا ملک گنؤا کر بھی نہ سمجھ سکے انکا اللہ ہی حافظ ہے.
رہا یہ مغالطہ کہ چائنہ ، روس اور ترکی ہماری مدد کو آئیں گے اسکو دل سے نکال دینا چاہیے ، خاص کر اسوقت جب خدانخواستہ مشرقی پاکستان جیسے آپس میں گھتم گھتا ہونے والے حالات پیدا ہو گئے تو پھر 1971 کی طرح یہ جنگ بھی ہمیں اکیلے ہی لڑنا ہو گی. مغربی دنیا اندرونی باغیوں کو تو فل سپورٹ کر رہے ہوں گے مگر 1971 کی طرح نہ کوئی ساتواں بحری بیڑہ اور نہ چائنہ، روسی اور ترکی افواج ہماری مدد کو آئیں گیں. دوست ممالک بھی اسی وقت ہماری مدد کو آئیں گے جب ہم اندر سے مضبوط یعنی ایک پیج پر ہوں گے.
Comments
Post a Comment