ٹرمپ کی لاڈلی اور خادم حرمین شریفین
ٹرمپ کی لاڈلی اور خادم حرمین شریفین.
خبر ہے کہ خادم حرمین شریفین نے ٹرمپ کے دورہ سعودی عربیہ پر ٹرمپ کی بیٹی کو فری ہینڈ دیا کہ وہ جسطرح کا چاہے لباس پہن کر آ سکتی ہے. اس شان بے نیازی کا مقصد یہ بتایا گیا ہے ہے کہ سعودی شہنشاہ اپنے ملک وکلچر کے بارے یہ تاثر دور کرنا چاہتے ہیں کہ سعودی معاشرہ اور حکمران تنگ نظر اور عورت کی آزادی کے خلاف ہیں . مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عورت کو پردہ کے بارے اتنی آزادی کیا اسلامی احکامات کے عین مطابق اور خود آج کے سعودی معاشرے سے کوئی مطابقت بھی رکھتی ہے یا نہیں.؟
جسکا سیدھا سیدھا جواب تو قرآن کریم و احادیث نےاسطرح دیا ہے.
عورت کا غیر محرموں کے سامنے بن سنور کر عریاں یا نیم عریاں لباس پہن کر جانا انہیں دعوت گناہ دینے کے مترادف ہے.
عورت کا غیر محرموں کے سامنے بن سنور کر عریاں یا نیم عریاں لباس پہن کر جانا انہیں دعوت گناہ دینے کے مترادف ہے.
لہذا سعودی فرمانروا نے ٹرمپ کی بیٹی کو جو کچھ کہا، اجازت دی وہ اسلامی tradition نہیں بلکہ قبل اسلام کی عرب(کافرانہ) tradition ہے. جو دین کے ساتھ کھلی جنگ اور اسلام کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے. ان سعودی شیوخ کی ایسی ہی عجیب حرکات سے پریشان ہو کر 13.01.2003 کو میں نے انکے سامنے درج زیل منظوم سوال اٹھایا تھا.
ہندی مسلم خادم حرمین شریفین کے حضور
اے رہبر امت ، اے پاسبان حرم
مرا کیا ہے دیں، مرا کیا ہے دھرم
مرا کیا ہے دیں، مرا کیا ہے دھرم
میں تو بت پرست تھا آباو اجداد سے
جاں کی اماں مانگتا تھا نمرود و شداد سے
جاں کی اماں مانگتا تھا نمرود و شداد سے
مدینے کی گلیوں سے آیا اک پیغام
نہیں کوئی معبود اللہ کے سوا، ہے سب حرام
نہیں کوئی معبود اللہ کے سوا، ہے سب حرام
مرے من میں ہوا، برپا ایسا انقلاب آفریں
کوئی بت رہا، نہ سجدہ، نہ وہ جبیں
کوئی بت رہا، نہ سجدہ، نہ وہ جبیں
دیکھ رہا ہوں پھر لات و منات پڑے اندر حرم
اسماعیل و ابراہیم نہ محمد، نہ وہ نظر کرم
اسماعیل و ابراہیم نہ محمد، نہ وہ نظر کرم
خود کو کہتے ہوئے مسلماں، آتی ہے اب تو شرم
کہ تاج بےکسی و بے حسی کا ٹوٹ جائے نہ بھرم
کہ تاج بےکسی و بے حسی کا ٹوٹ جائے نہ بھرم
اے رہبر امت، اے پاسبان حرم
مرا کیا ہے ریں، مرا کیا ہے دھرم
مرا کیا ہے ریں، مرا کیا ہے دھرم
Comments
Post a Comment