مزہب اور دین میں فرق




 مزاہب دین کی وہ بگڑی ہوئی شکلیں ہیں جو دنیا میں ایک لاکھ چوبیس ہزار نبیوں پیغمبروں کے آنے اور رخصت ہونے کے درمیانی وقفے تک تو اصلی حالت میں دین کی شکل میں موجود رہیں مگر انکی رخصتی کے بعد ان کی اقوام کے شیطان صفت گروہوں نے ان میں اپنی مرضی کی ترامیم کر کے ان کا حلیہ مسخ کر دیا اور خلقت خدا کو خدا کی پرستش کے نام پر اپنا پجاری بنا لیا اور اپنی 
Theocracy (مزہبی بادشاہت) 
قائم کر لی. اس جدید دور میں بھی ہند کے بت خانوں سے کلیسا مغرب اور کلیسا مغرب سے دیر و حرم تک سب دین الہی کی بگڑی ہوئی اشکال ہی نظر آتی ہیں اصل دین تو مسلمانوں کی الماریوں میں ہی پڑا ملتا ہے . یہی وجہ ہے کہ جب ایوب دور میں ہمارے علما کا ایک وفد کمیونزم کے مطالع کے لئے روس کی دعوت پر گیا تو اختتام پر کمیونسٹوں نے پوچھا کہ ہمارا نظام آپکو کیسا لگا تو علما نے کہا کہ ٹھیک ہے مگر اسلام اسلام ہی ہے. کمیونسٹوں نے کہا کہ وہ تو ہم بھی مانتے ہیں مگر اسلام عملی طور پر کسی ایک ملک میں ہی نافذ بتا دیں. علما نے فوری کہا سعودی عرب میں. کمیونسٹوں نے کہا کہ وہاں تو وہابیت اور جمہوریت کے زیر سایہ کیپٹلزم ہے. سو کہنے کا مقصد یہ ہے کہ دین اسلام جو ایک مکمل ضابطہ حیات ہے کوئی مردہ حالت مزہب نہیں، اسکو متحرک رہنا چاہیے. اسلام کو مزہب کے ساتھ ملانا انتہائی زیادتی ہے. اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جسمیں عبادات کے ساتھ ساتھ زندگی کے ہر شعبے کے متعلق قوانین اور تعزیرات موجود ہیں جبکہ مزہب میں صرف عبادت اور وہ بھی خالص اور ڈائریکٹ خالق کے لئے نہیں بلکہ انڈائریکٹ اور وہ بھی مزہبی بادشاہوں کے زریعے. دین سیاست (دیانتداری، راست بازی) کو اپنا لازمی جز سمجھتا ہے جبکہ مزہب سیاست سے دستبردار ہو چکا اور زندگی کا یہ شعبہ بھی مکار سیاستدانوں کے حوالے کر چکا ہے.بقول اقبال رحہ
جلال پادشاہی ہو یا جمہوری تماشا
جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
دین قانون سازی کا اختیار بھی پارلیمان کو اپنی حدود وقیود کے طابع رکھ کر دیتا ہے جبکہ مزہب کے اس اختیار کے پارلیمان کے پاس دے کر بیکار ہو جانے سے پارلیمان ہم جنس پرستی کو جائز اور ہم جنسوں کی آپس میں شادی کو بھی قانونی طور پر جائز قرار دے چکی ہے. پرانی انجیل، اور تورات اٹھا کر یا کسی کٹر عیسائی اور یہودی سے پوچھ کر دیکھ لو شراب نوشی، زنا کاری، ہم جنس پرستی انکے دین میں بھی حرام تھی.

Comments

Popular posts from this blog

نواز شریف، مریم اور کپٹن(ر) صفدر کی گرفتاری اور پھر ضمانت پر رہائی، نظام عدل کی رسوائی یا عزت افزائی؟

1974 اور 2018 کے سعودیہ میں فرق.