Posts

Showing posts from April, 2018

لعنت ایسی کمینی سخاوت پر.

Image
بجٹ 2018-19 میں حکومت نے پینشن کی کم از کم حد چھ ہزار سے بڑھا کر دس ہزار روپے کر دی ہے. اس حکومت کی عقل پر پردہ پڑھ چکا. چھ ہزار یا دس ہزار روپے میں اس دور میں ایک رنڈوے کے گھر کا بجٹ نہیں بن سکتا. دس ہزار روپیہ بجلی، گیس، صاف پانی اور چھوٹی موٹی ادویات پر خرچ ہو جاتا ہے اور اگر مکان کرایہ کا ہو (جسکے 50% چانس ہیں) تو یہ دس ہزار صرف کرایہ کی مد میں ہی چلا جاتا ہے. بچے  ہوں تو انہیں یتیم خانے بھیج دو. پنشن کی اس کم از کم حد سے کئی گنا زیادہ ہمارے حکومتی وزار، امرا کے کتوں کا خرچہ ہو گا. ہمارے حکمرانوں نے ملک کو اسلامی جمہوریہ ڈکلیئر کر رکھا ہے اور اسلام اسلام، خدمت عوام کی گردان کرتے نہیں تھکتے. ان بے غیرتوں کے لئے میں سوشل ویلفیئر اسٹیٹ ناروے کی ایک زاتی اور تازہ ترین مثال پیش کرتا ہوں شائد ان بے حسوں کی ملی غیرت والی حس اور نیم مردہ ضمیر جاگ اٹھے. یہ ناروے اسی سیکنڈن ایوین اتحاد کا پاکستان سے آدھے رقبے اور ہمارے ایک شہر کراچی سے بھی آدھی آبادی والا ایک چھوٹا سا ملک ہے جسکے بارے شہید زوالفقار علی بھٹو نے اپنے 1968 کے منشور میں واضح کیا اور وعدہ بھی کیا تھا کہ ہم پاکستان ...

جب عشق سکھاتا ہے آداب صبحگاہی کھلتے ہیں غلاموں پر اسرارِ شہنشاہی اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی آئین جواں مرداں حق گوئی و بیباکی اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی

Image
جب عشق سکھاتا ہے آداب صبحگاہی کھلتے ہیں غلاموں پر اسرارِ شہنشاہی اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی آئین جواں مرداں حق گوئی و بیباکی اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی انصاف کا اؤلین تقاضہ اور منصف کا فرض اؤلین ہے کہ وہ دن کی روشنی اور رات کی تاریکی میں جائے وقوعہ پر جائے اور حقائق کو کرید کر لائے ورنہ آجکل کے منصفوں کی طرح اے سی والی عدالتوں اور ریٹائرنگ رومز میں بیٹھ کر فیصلے تو ہو سکتے ہیں مگر انصاف (Justice) ہرگز نہیں. سچے اور جھوٹے کی قانونی کشتی(Legal resling) اور اس پر پوائنٹ سکورنگ تو ہو سکتی ہے (جو آجکل ہماری عدالتوں میں ہو رہی ہے) مگر عدل نہیں. فائلوں کا پیٹ تو بھرا جا سکتا ہے مگر جرائم کا خاتمہ اور مجرمانہ مائنڈ سیٹ کو شکست نہیں دی جا سکتی. بیوروکریٹس، افسروں اور ججز و عدالتی اہلکاروں کے بچوں کی مفت تعلیمی کفالت تو کی جاسکتی ہے مگر قوم کی فکر میں تبدیلی ہرگز ہرگز نہیں. خلفاء راشدین سے لیکر عدل جہانگیر تک نیک دل منصفوں نے ظاہراً یا خفیہ بھیس بدل کر جائے وقوعہ پر جا جا کر حقائق سے پردہ اٹھا کر انصاف کا پرچم بلند رکھا. لہزا چیف جسٹس آف پاکس...

کیا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسانوں اوصاف و کردار اور احساس زیاں و زمہ داری میں اضافہ ہونا چاہیے یا کمی?.

کیا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسانوں اوصاف و کردار اور احساس زیاں و زمہ داری میں اضافہ ہونا چاہیے یا کمی. اس بات کا رونا نہیں کہ کیوں کیا تم نے دل برباد مرا اس بات کا رکھ ہے کہ بہت دیر میں برباد کیا رونا بھی تو یہی ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ قوم و لیڈروں کے عقل شعور، حساسیت اور احساس زیاں و زمہ داری اور اخلاقیات میں جو پختگی جو تڑپ آنی چاہیے تھی وہ نہیں آئی بلکہ چالاکی، ہوشیاری؛ ور مکاری نے دلوں میں فروغ پایا ہے. یہ ٹھیک ہے کہ وقت بدل چکا ہے مگر انسانی صفات (صفات خداوندی) جنہیں ڈیویلپ ہونا چاہیے تھا وہ تو نہیں بدلیں. بلکہ مثبت کے بجائے منفی سمت میں سفر کرتی رہیں اور اب بھی پوڈریوں کی طرح روبازوال ہی ہیں. جس قوم کو ساڑھے چودہ سو سال پہلے یہ درس دیا گیا تھا کہ، صفائی میں خدائی اور صفائی نصف ایمان ہے. اس نے کچرے کے ساتھ عشق بلکہ جنون کی حد تک پینگیں چڑھانا اپنا شعار بنا لیا ہے. نکلے صدف کی آنکھ سے موتی مرے ہوئے پھوٹے ہیں چاندنی میں شگوفے جلے ہوئے ہے اہتمام گریہ و ماتم چمن چمن رکھے ہیں مقتلوں میں جنازے سجے ہوئے ہرسنگ میل ہےاب ننگ رہگزر ہیں رہبروں کی عقل پہ پتھر پڑے ہو...

پاگل لیڈر غافل قوم

پاگل لیڈر غافل قوم  نہیں.   عدالت کی طرف سے نااہل قرار دئیے گئے سابق وزیراعظم  نے نعرہ مستانہ لگایا ہے کہ   ووٹ کو عزت دو.   PTI  سمیت تمام سیاسی جماعتوں اور ٹی وی چینلز نے پاگلوں اور غافلوں کی طرح اس پر رائے زنی، تبصرہ آرائی اور حمائت یہ سوچے بغیر شروع کر دی ہے کہ جو شخص عدالت عظمی کی طرف سے نااہل ڈکلیئر ہو چکا ہے اسکی پیروی یااسکے مشورے کو اہمیت دینا کیا تھوک کر چاٹنے اور اپنے سر پر خود جوتے مارنے اور ملک کی اعلی عدالت کو جھوٹا قرار دینے کے مترادف ہے. اگر اسکے مشورے اتنے ہی اہم اور اسکی قیادت اتنی ہی کریڈایبل تھی تو پھر وہ نااہل تو نہ ہوا. مجھے تو ایسا لگ رہا ہے کہ ایک نااہل اور بیوقوف ہم سب کو بڑی دانائی کے ساتھ بیوقوف بنا رہا ہے. کسی کو نااہل قرار دینے یا حدیث مبارکہ کے تیسرے درجے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے برائی کا دل میں برا منانے کا مطلب ہی یہ ہے کہ اس شخص کو نظروں سے گرا دیا جائے /بتا دیا جائے کہ وہ اب مہزب سوسائٹی میں کسی اہم زمہ داری یا رول ادا کرنے کے قابل نہیں رہا لہزا وہ اب انفرادی /زاتی طور پر تو کردارادا سکتا ...

جلاھیاں دی بےبے بڑی سیانی اے

Image
جلاھیاں دی بےبے بڑی سیانی اے لو فیر ساڈھے کولوں وی سن لو. پرانے وقتوں میں جلاھے ( دستی کھڈی پر کپڑا بننے والے لوگ) بڑے سادہ لوگ ہوا کرتے تھے تھے. جلاھوں کو اپنی بے بے( دادی اماں)پر بڑا فخر تھا کہ وہ بہت سیانی ہے. ایک عجیب واقعہ پیش آ گیا کہ جلاھوں کی بکری کا سر مٹی کے گھڑے میں پھنس گیا. بیچاروں نے بڑے جتن کئے مگر بے سود. کسی نے کہا گاؤں کے فلاں سیانے کو بلاؤ، کسی نے کہا فلاں کو لاؤ. پھر اچانک کچھ جلاھے پکار اٹھے کہ ہماری تو اپنی بے بے بڑی سیانی ہے اس سے بات کریں ہمیں کیا ضرور ت ہے غیروں کے پاس جانے کی. پھر جلاھوں نے اپنی بے بے سے بات کی تو اس نے کہا میرے بیٹوں یہ بھی کوئی مسئلہ ہے. آپ ایسا کریں پہلے میرا منجھا (پلنگ) تو باہر نکالو. منجھا پرانے وقت کا بہت بڑا بنا ہوا تھا اور کمرے کا دروازہ ماڈرن ہوتا ہوتا کافی چھوٹا ہو چکا تھا. جلاھوں نے کہا بے بے ہم آپکو باہر کیسے نکال سکتے ہیں منجھا تو بہت بڑا اور دروازہ چھوٹا ہے. بے بے نے کہا بیٹا یہ کونسی مشکل ہے آپ دروازہ نہ توڑیں اور دیوار توڑ کر میرا منجھا باہر نکالیں تو سہی. جلاھوں نے دیوار توڑ کر بے بے کو منجھے سمیت باہر نکالا. بے بے نے...

وارث الامت شاہ فیصل شہید اور اماموں کے پردے میں چھپے امریکی ایجنٹ.

Image
وارث الامت شاہ فیصل شہید اور اماموں کے پردے میں چھپے امریکی ایجنٹ. اللہ جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے، شاہ فیصل نے جب شہید زوالفقار علی بھٹو کے کہنے پر تیل کا ہ تھیار استعمال کیا تو یورپ میں روشنیاں بج گئیں، پیٹرول پمپوں پر گاڑیوں کی لائینیں لگ گئیں، راشن سسٹم شروع ہو گیا. شاہ فیصل عرب دنیا میں اماموں کے پردے میں چھپے امریکی اور یہودی ایجنٹوں میں سے سچے مومن بن کر ابرے. یہی وجہ ہے کہ انہیں اپنوں  ہی  کے ہاتھوں شہید کروا دیا گیا شاہ فیصل، الجزائر کے صدر بن بلا، انڈونیشیا کے صدر سوئیکارنو اور زوالفقار علی بھٹو کی شہادتیں سازش کے اسی سلسلے کی کڑیاں تھیں.

1974 اور 2018 کے سعودیہ میں فرق.

Image
واہ اوے مسلمانوں تنقید ضرور کرنا چاہے بے مقصد اور تنقید برائے تنقید  ہی ہو. 1974 اور 2018 کے سعودی شاہوں اور انکی اسلام دشمن و مغرب پرستانہ پالیسیوں میں زمین آسمان کا فرق اگر کسی کو نظر نہ آئے تو بیجا اور بے تکی مخالفت کرنے کے بجائے خاموش ہی رہنا چاہیے. اس میں کوئی شک نہیں کہ سعودی (بلکہ میں تو انہیں سعودی نہیں سودی شاہ ،سود حرام کھانے والے شاہ کہتا ہوں) شاہوں کی عیاشیاں، اپنے اور یورپ کے جوئے خانوں میں بڑی بڑی رقوم کا ہارنا ،گوریوں کے ساتھ جنسی تسکین کے سکینڈلز، انکے بچے ب چیوں کا یورپ اور بیروت کی مخلوط درس گاہوں میں تعلیم کا حصول اور پھر  The death of Princess  کا برطانیہ میں چلنا اور شاہی خاندان کے لئے آباد کئے گئے کمپؤنڈز (محلے) جن میں شراب خانوں سے لیکر جوئے خانوں اور ڈالس وغیرہ کی کھلی اجازت ) اور ویڈیو کے زمانہ میں ہر امیر سعودی گھرانے میں بلیو پرنٹ کا چلنا اور خاص خاص ساحل سمندر پر ننگے نہانے کی اجازت وغیرہ انہی وقتوں کی سچائیاں ہیں مگر ان حالات اور آج کے حالات میں نمایاں فرق اور ایک سچے مسلمان کو پریشان کر دینے والی بلکہ جھنجھوڑ دینے والی وجوہات...

مغربی اقوام نے جمہوریت کے زریعے نہیں بلکہ جنسی آزادی، آزادی نسوا، شراب نوشی اور ہوموفیل و لزبن کلچر کے زریعے مزاہب پر غلبہ پایا.

مغربی اقوام نے جمہوریت کے زریعے نہیں بلکہ جنسی آزادی، آزادی نسوا، شراب نوشی اور ہوموفیل و لزبن کلچر کے زریعے مزاہب پر غلبہ پایا. جناب انوار احمد خان صاحب کی پوسٹ کے جواب میں. جمہوریت کے زریعے نہیں بلکہ جنسی آزادی اور آزادی نسواں اور ہوموفیل و لزبن کلچر کے زریعے مزہب پر غلبہ حاصل کیا. جمہوریت تو خود اسلام نے مغربی اقوام کو متعارف کروائی. وہ خلیفہ وقت حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مسجد میں لگی عدالت میں ایک عام آدمی کا کھڑے ہو کر یہ پوچھنا کہ آپکا تو قد اتنا بڑا ہے  کہ بیت المال سے اس دفعہ جو ایک جوڑا کپڑا ملا اس سے تو آپکے تن کا جوڑا بن نہیں سکتا لہزا آپ نے یقیناً دوسرے لوگوں سے زائد کپڑا اپنے لئے رکھا. اور پھر جواب میں خلیفۃ اللہ کا اپنے بیٹے کو وضاحت کے لئے کھڑا ہونے کا حکم دینا اور بیٹے کا یہ واضح کرنا کہ شکائت کنندہ ٹھیک کہہ رہا ہے مگر میں نے اپنے حصے کا کپڑا اپنے باپ محترم کو دیا تھا جسے انکا جوڑا بننا ممکن ہوا. یہ جمہوریت ہی تو ہے. لہزا اہل مغرب نے جمہوریت کے زریعے نہیں بلکہ شراب نوشی، زنا (جنسی آزادی)، ہم جنس پرستی اور جوئے جیسی بےلگام آزادیاں دیکر مزہب کا توڑ ...

قائد اعظم نے وہ دیا جو اگر آج نہ ہوتا تو

Image
ایک پٹواری کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے اس ملک کو سڑکیں اور پل بنا کر دئیے، قائد اعظم نے کیا دیا؟ قائد اعظم نے وہ دیا جو اگر آج نہ ہوتا تو یہ بھڑوہ چار مرلے کے گھر اصلی جاتی عمرہ انڈیا میں ہوتا. یہ مجھے کیوں نکالا کی رٹ نہیں بلکہ مسلمان بچیوں کی عزتیں اور عبادت گاہیں محفوظ نہیں کی گردان کر رہا ہوتا. یہ کھوتا پھجے کے سری پائے نہیں گائے کے گوشت کو ترس رہا ہوتا. جو قائد اعظم نے دیا وہ اگر نہ ہوتا تو اس نااہل کی جگہ دو دفعہ وزیر اعلی اور تین دفعہ وزیراعظم مودی یا واجپائی ہوتا اور مریم بی بی آسیہ اندرابی کی جگہ یا جیل میں ہوتی یا بالی وڈ کی بہترین ایکٹریس ہوتی.میاں شریف ہندؤں کا کمی اور یہ کمی دا پتر ہندا.

عطاالحق قاسمی تیرا، تیرے جیسے بکاؤ ضمیر فروش صحافیوں اور نواز شریف جیسے جعلی لیڈروں کا خدا بیڑا غرق کرے

Image
صدام خدا تیرا بیڑا غرق کرے تم نے ہمیں تقسیم کر دیا. عطا الحق قاسمی (روزن دیوار 1991). عطاالحق قاسمی تیرا، تیرے جیسے بکاؤ ضمیر فروش صحافیوں اور نواز شریف جیسے جعلی لیڈروں کا خدا بیڑا غرق کرے. جناب محمد سعید صاحب کی پوسٹ کے (سعودیہ کے بعد اب اگلی مسلم ریاست کا کیا بنے گا؟) جواب میں. دوسری کا بھی مقبرہ بنے گا. ہم آج کے مسلمان عقل کے آ ندھے ہیں جو ابھی بھی پوچھ رہے ہیں کہ اب دوسری اسلامی ریاست کا کیا بنے گا. او پاگلو اہل نظر کو تو ابوجہل کی باقیات (سعودی شاہوں) کی یہود و نصارٰی (امریکہ، برطانیہ و اسرائیل) کے ساتھ مل کر اٹھائیس سال پہلے شروع کی گئی اس ناپاک مہم کا انداز اسی وقت ہو گیا تھا جب سعودی شاہوں، عرب اسٹیٹس مصر وغیرہ اور نواز شریف و جنرل اسلم بیگ کے تعاون سے اسکا کا آغاز شہداء عراق صدر صدام حسین کے ساتھیوں کی گردن زنی سے کیا گیا اور عطا الحق قاسمی جیسے بکاؤ صحافیوں کو اندھا دھند اسلام کے ان فدائیوں کے خلاف آرٹیکل لکھوا لکھوا کر بدنام کیا گیا. پھر یہ سلسلہ لیبیا، شام، یمن تک آ پہچا ہے اور دیکھ لینا خدانخواستہ جس دن یہود و نصارٰی اور ہنود نے اگلا قدم پاکستان کے خلاف اٹھای...

خوش نصیبی ( Good luck) کیا ہے؟

Image
 Maximumخوش نصیبی اپنے نصیب پر خوش رہنے کا نہیں بلکہ اچھے نصیب کا نام ہے. خواہشات/ضروریات زندگی کے  Give and take, win and loss حصول کا نام ہے. انسان   کے اس کھیل میں روزانہ جو کچھ سوچتا ہے وہ پا نہیں لیتا بلکہ بہت ساری خواہشیں /ارمان تو ادھورے ہی رہ جاتے ہیں. بقول غالب اللہ انہیں جوار رحمت میں جگہ دے، ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے بہت نکلے مرے ارماں مگر پھر بھی کم نکلے محدود سے اردہ اور اختیار، حدود و قیود، حقوق اور زمہ داریوں کے درمیان اس نازک سے کھیل میں جو کچھ ہم سوچتے، پلان کرتے ہیں وہ سب کچھ پا لینے کا ہم اختیار بھی نہیں رکھتے. کسی نہ کسی مقام پر پہنچ کر وہ اس دنیاوی کھیل کو کنٹرول کرنے والا خالقِ مداخلت کا اپنا حق استعمال کرتا ہے تو ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہم سے اوپر، سب سے بڑی اور عظیم، ہمیں ہر وقت دیکھتے رہنے والی، طاقتور ترین قوت بھی کوئی ہے. حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کا قول ہے کہ میں نے اپنے ارادوں کے ٹوٹنے سے خدا کو پہچانا. قرآن کریم میں ارشاد ربانی ہے کہ، لیسا للہ انسان الاماسا "انسان جتنی محنت کرتا ہے اتنا ہی صلہ اسے دے ریا جات...

انسان کے دل میں دو خوف اکٹھے کبھی نہیں سما سکتے.

انسان کے دل میں دو خوف اکٹھے کبھی نہیں سما سکتے. ایک خوف دنیا اور دوسرا خوف خدا. جس دل میں خوف دنیا ہو وہاں سے خوف خدا رخصت ہو جاتا ہے اور جس دل میں خوف خدا ہو  وہاں سے خوف دنیا کوچ کر جاتا ہے. خوف دنیا اگر منصفوں کے دل میں ہو تو وہ وقت کے حاکموں کے خلاف کبھی فیصلے نہیں کیا کرتے، کبھی انہیں یہ خوف ہوتا ہے کہ اگر حکومت کے خلاف فیصلہ دے دیا تو کہیں ریونیو ہی آنا بند نہ ہو جائے اور اگر ریونیو بند ہوا تو تنخواہیں کہاں سے ملیں گی. اور کبھی یہ خوف کھائے جا رہا ہوتا ہے کہ اعلی سرکاری عہدیداران ناراض نہ ہو جائیں. خوف دنیا جب حکمرانوں کے دل میں گھر کر جائے تو انہیں یہ ڈر اندر ہی اندر کھوکھلا کر کے رکھ دیتا ہے کہ عوام کو ناراض کر دیا تو ووٹ نہیں ملیں گے.

کیا زرداری پھر نواز شریف کے لئے کوئی مشکل پیدا کر سکتے ہیں؟

Image
اگر انتخابات اور اسکے بعد عمران خان اسی حدیث پاک پر عمل پیرا رہے کہ "جب انسان دو بلاؤں کے درمیان گھر جائے تو اسے چاہیے کہ وہ بڑی بلا کو چھوڑ دے اور چھوٹی کو قبول کر لے" کیا زرداری پھر نواز شریف کے لئے کوئی مشکل پیدا کر سکتے ہیں؟ جس طرح اس نے سینیٹ کے انتخابات میں کیا تو کوئی وجہ نہیں کہ زرداری کی بات سچ ثابت نہ ہو. جہاں تک زرداری کا تعلق ہے تو وہ کل گڑھی خدا بخش میں دو ٹوک اعلان کر چکا ہے کہ ہم جیتیں یا نہ جیتیں، ہماری حکومت بنے یا نہ بنے نواز شریف کو ہم کسی قیمت پر پنجاب سمیت کہیں بھی حکومت نہیں بنانیں دیں گے، خواہ اسکے لئے ہمیں کسی سے بھی اتحاد کرنا پڑے. سلجھے ہوئے تمام تجزیہ نگاروں کو زرداری کی اس بات اور خوبی پر مکمل یقین ہے کہ وہ جو کہتا ہے کر دکھاتا ہے، وہ ایک سلجھا ہوا میچورڈ سیاستدان ہے .

کیا بھٹو زندہ ہے؟

Image
کیا بھٹو زندہ ہے؟ گور پیا کوئ ہور بلیا اساں نیں مرنا.   یہ خواص کی بات ہے، عوام کی عقل سے بالا تر ہے. جن کا مرنے کے بعد یوم حساب پر ایمان ہے اور وہ متعصب نہیں انہیں یہ فلسفہ سمجھنے میں کوئ دقت نہیں کہ بھٹو اور اس جیسے کئی اور راہ حق کے شہید زندہ ہیں. مر کر صفحہ ہستی سے مٹا تو مشرک، کافر اور منافق کرتے ہیں جو بے مقصد جیتے اور. مقصد حیات کو دنیاوی آسائشوں تک محدود رکھتے ہیں. جو اللہ اور اسکی مخلوق کے لئیے جیتے اور اسی کے لئیے مرتے ہیں وہ حیات جاوداں پاتے ہیں. انکی قبروں پر روزانہ لاکھوں سلام کرنے اور مغفرت کی دعائیں مانگنے والے مقرر کر دئیے جاتے ہیں. اسکے برعکس مشرکین، منافقین اور کافرین کی قبروں پر تو کتے پیشاب بھی کرنا پسند نہیں کرتے. تم نے سولی پے لٹکتے جسے دیکھا ہو گا  وقت آئے گا ، وہی شخص مسیحا    ہو   گا

کیا انتخابات ملتوی اور احتساب پہلے ہونا چاہیے؟

کیا انتخابات ملتوی اور احتساب پہلے ہونا چاہیے؟ غیروں پہ کرم اپنوں پہ ستم اے جان وفا یہ ظلم نہ کر رہنے دے ابھی تھوڑا سا بھرم اگر الیکشن نہ ہوئے تو کوئی طالع آزما آ جائے گا. پھر ہم سوشل میڈیا والوں کی بھی بولتی بند ہو جائے گی. اور سب سے بڑا اور ناقابل تلافی نقصان یہ ہوگا کہ ایوب سے لیکر مشرف تک آنے والے تمام ڈکٹیٹروں کی طرح امریکہ اسے بھی بڑی آسانی کے ساتھ Do more کروا سکے گا. اب تو ہماری فوج کے پاس معقول  جواز ہے کہ سول حکومت ہے وہ جانو اور تم ہم تو کچھ نہیں کر سکتے. https://www.facebook.com/tajdin.malik.1/posts/350857791989445

کیا ایوب خان کو Friends not Master بننے پر کسی اور نے مجبور کیا تھا؟

کیا ایوب خان کو Friends not Master بننے پر کسی اور نے مجبور کیا تھا؟ وہ بچہ نہیں فیلڈمارشل تھا اپنی غلطی اس نے اپنی کتاب لکھ کر تسلیم کی ہے آپ  اسکا کہاں تک دفاع کرتے رہیں گے. کیا گوہر ایوب کو آلومار گوجرانوالہ کے سادات فیملی کی بچی اغوا کرنے اور پھر اسے واپس کرنے کے لئے بھی کسی اور نے اکسایا تھا. کیا بمبے براس میٹل ورکس گوجرانوالہ والوں کی مرسیڈز بھی اٹھوانے کے لئے ایوب کے صاحبزادے کو کسی اور نے ترغ یب دی تھی. کیا تاشقند میں ایک رسوائے زمانہ معائدے پر دستخط کرنے کے لئے بھی کسی اور نے ایوب کو اکسایا تھا. کیا اپنا حلف توڑ کر اپنا دین ایمان خراب کر کے اقتدار پر شب خون مارنے کے لئے بھی ایوب کو کسی اور نے ہی تیار کیا تھا؟ رہی دفاع کرنے کی بات تو اگر وہ شخص اپنی جان پر کھیل کر ڈاکٹر اے کیو خان اور چار ہزار سائنسدانوں کو نہ لاتا، ہمیں ایٹم بم نہ بنا کر دیتا تو آج ہم ٹیں ٹیں کر کے امریکہ کے سامنے نہ بول رہے ہوتے. ہمارے لئے ہندو بنیا ہی کافی ہوتا. فلسفہ مہر و وفا کا پابند ہونا چاہیے مسلماں کو اتنا تو حقیقت پسند ہونا چاہیے

ہمارا انگریزی عدل اور اس بیماری کا علاج.

Image
ہمارا انگریزی عدل اور اس بیماری کا علاج. رہی اس قدر ادھوری مری دکھ بھری کہانی کبھی میں نے ہوش کھوئے کبھی انکو نید آئی یہ عدالتیں نہیں زلالتیں ہیں. یہ نظام انسانیت کی توہین ہے. بیس بیس سال گزر جاتے ہیں انہی چکروں میں کہ کبھی مخالف وکیل کوئی نہیں کبھی میرا وکیل کوئی، کبھی ہڑتال ہو گئ ہے اور کبھی جج چھٹی پر ہے. کبھی ڈسٹرکٹ بار کے الیکشن ہیں تو کبھی ہائیکورٹ بارے کے. گواہوں کو جرح کے وقت جان بوجھ کر ججز کے زریعے کئی کئی ماہ بلا بلا کر زلیل کیا جاتا ہے حتی کہ وہ اس نظام سے ہی متنفر ہو جاتے ہیں گویا، ججز، وکلا اور ایڈمنسٹریشن شیطان کی مجلس شعوری کے پکے ممبرز ہیں اور بقول علامہ اقبال رحہ شیطان کی اس ہدایت پر نیک نیتی سے عمل پیرا ہیں کہ مست رکھو زکر و فکر صبحگاہی میں اسے پختہ تر کر دو مزاج خانقاہی میں اسے یعنی کہ انسان کو نقلی اسلام (مزاج خانقاہی) قبروں پر منتیں مانگنا، حدیث کے بغیر قرآن سمجھ نہیں آتا چاہے وہ جید علما کے روپ میں چھ لاکھ کی تعداد میں یہود و نصارٰی اور ایرانی آتش پرستوں نے ہی جمع کی تھیں اور چھانٹی کے بعد ساٹھ ہزار ہی رہ گئی تھیں ، یہ ڈبہ پیر یہ کتا پیر، یہ کچھوے ش...

احساس ندامت , عظمت انسان

Image
آج آسٹریلین کپتان نے میرے ان خیالات کی تصدیق کر دی کہ خدا ان کنجروں، بے غیرتوں، ظالموں اور فاسقوں پر کیوں مہربان ہے. لفظ انسان نکلا ہے نساں سے اور اسی لئے انسان کو خطا کا پتلا بھی کہا گیا ہے. انسان غلطی (قصور، نیت کا فتور نہیں) کرتا ہے تو وہ اگر استغفراللہ پڑھ لے /توبہ کر لے تو رب غفورالرحیم اسے معاف کرنے میں قطعاً دیر نہیں لگاتا. وہ تو معافی کے بہانے پہ بہانے دیتا ہے مگر کوئی غلطی تسلیم کرنے کا حوصلہ اور حق بندگی کا شعور تو رکھتا ہو. کوئی خدا کے مقابلے میں خود کو بندہ تو سمجھتا ہو. گویا انسان ہو شیطان نہیں، عاجز ہو متکبر نہیں، احساس زیاں رکھتا ہو پارسائی کا گماں نہیں. تو کوئی وجہ نہیں کہ قدرت اس پر مہرباں ہونا چھوڑ دے. یہ صفت میں نے مغربی کافروں اور مشرکوں میں دیکھی ہے مگر نام نہاد مسلمین، مومنین میں نہیں. کہ ناروے کے ایک ووٹ کی اکثریت سے بننے والے نو منتخب وزیراعظم کے خلاف میڈیا نے اسکی اپنی لمٹیڈ فرم کے ریزرو اکاؤنٹ میں سے بیس تیس ہزار زاتی استعمال کے لئے نکالے اور وہ واپس جمع بھی کروا دئیے گئے تھے مگر غلطی تسلیم کرتے ہوئے دو تین ماہ بعد پی استعیفا دے کر گھر جانا پڑا. سویڈن کی ا...

منافقین کا ٹھکانا مشرکین سے بھی بدتر !

Image
کیا ملالہ اسکے باپ اور اسکے لوؤرز کے پاس دولت کمانے کا یہی ایک راستہ  تھا؟ یہ منافقین ہیں اور اسلام میں انکی سزا دو ز خ کے سب سے نچلے درجے کی ہے یعنی مشرکین سے بھی بدتر. سب کچھ ٹھیک ہے، تمام کمنٹس کرنے والے بھی سچے ہیں میں ملالہ اور اس کے باپ کی، جرات، بہادری اور تعلیم دوستی کو جھک کر سلام کرتا اگر وہ لعنتی، معلون رشدی، تسلیمہ نسرین کنجری جیسے دوسرے بہت سے اسلام دشمن مسلمانوں کی دل آزاری کر کے اپنی گندی نفسیات کی تسکین حاصل کرنے والے لوگوں کے ساتھ تصاویر نہ بناتے ، ہاں میں ہاں نہ ملاتے ، اربوں ڈالرز کی خاطر یہود و نصارٰی کی کھلی مسلم دشمن تنظیموں سے امداد حاصل نہ کرتے. اگر اسکا باپ کنجر ضیا اور جیو نیوز کے مالک دلے تصویروں کی چودائی کھانے والے میر برادران وحامد میر جیسے ضمیر فروش کے ساتھ ملکر یہ معصوم ضمیر فروشہ ہمارے و اپنے پیارے نبی صل اللہ علیہ و سلم اور دین کا دفاع کرنے والوں کو بدقسمت اور جاہل گنوار نہ سمجھتے . دین دھرم اور اپنے پیارے نبی صل اللہ علیہ و سلم کی خاطر انسان کیا کچھ کر سکتا ہے،اپنی زاتی زندگی کی چند مثالیں پیش کرتا ہوں. فروری 1978 میں یہ ناچیز پہلا پاک...