لعنت ایسی کمینی سخاوت پر.

بجٹ 2018-19 میں حکومت نے پینشن کی کم از کم حد چھ ہزار سے بڑھا کر دس ہزار روپے کر دی ہے. اس حکومت کی عقل پر پردہ پڑھ چکا. چھ ہزار یا دس ہزار روپے میں اس دور میں ایک رنڈوے کے گھر کا بجٹ نہیں بن سکتا. دس ہزار روپیہ بجلی، گیس، صاف پانی اور چھوٹی موٹی ادویات پر خرچ ہو جاتا ہے اور اگر مکان کرایہ کا ہو (جسکے 50% چانس ہیں) تو یہ دس ہزار صرف کرایہ کی مد میں ہی چلا جاتا ہے. بچے ہوں تو انہیں یتیم خانے بھیج دو. پنشن کی اس کم از کم حد سے کئی گنا زیادہ ہمارے حکومتی وزار، امرا کے کتوں کا خرچہ ہو گا. ہمارے حکمرانوں نے ملک کو اسلامی جمہوریہ ڈکلیئر کر رکھا ہے اور اسلام اسلام، خدمت عوام کی گردان کرتے نہیں تھکتے. ان بے غیرتوں کے لئے میں سوشل ویلفیئر اسٹیٹ ناروے کی ایک زاتی اور تازہ ترین مثال پیش کرتا ہوں شائد ان بے حسوں کی ملی غیرت والی حس اور نیم مردہ ضمیر جاگ اٹھے. یہ ناروے اسی سیکنڈن ایوین اتحاد کا پاکستان سے آدھے رقبے اور ہمارے ایک شہر کراچی سے بھی آدھی آبادی والا ایک چھوٹا سا ملک ہے جسکے بارے شہید زوالفقار علی بھٹو نے اپنے 1968 کے منشور میں واضح کیا اور وعدہ بھی کیا تھا کہ ہم پاکستان ...